تاریخی جزیرہ نما علاقہ میں کیا کرنا چاہیئے؟

حیا صوفیہ

حیا صوفیہ ان لوگوں کو حیران کردیتی ہے جو اس کے فنِ تعمیر، شان وشوکت اور عظمت کا نظارہ کرتے ہیں۔ حیا صوفیہ فنِ تعمیر کی تاریخ اور فن کی دنیا کا ایک انمول کام ہے۔ حیا صوفیہ دراصل ایک چرچ تھا جو مشرقی رومن سلطنت کی طرف سے تعمیر کیا گیا تھا جو بعد ازاں استنبول کے فاتح محمد کی طرف سے مسجد میں تبدیل کردیا گیا۔ مسجد جس نے تاریخی جزیرہ نما علاقے کو 1500 سال سے زینت بخشی ہوئی ہے، کی تعمیر مکمل ہونے پر اسے میگیل ایکلیزیا (عظیم چرچ) کا نام دیا گیا تھا۔ دل موہ لینے والی اس عمارت کو پانچویں صدی عیسوی سے حیا صوفیہ کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے مقدس حکمت۔ حیا صوفیہ جو تین مختلف حکمرانوں کی طرف سے تین بار ازسرِ نو تعیمر کی گئی تھی، 1935 میں مصطفیٰ کمال اتاترک کی طرف سے ترکی کو جمہوریہ قرار دینے کے بعد اسے عجائب گھر میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

ہِپو ڈروم (گھڑ دوڑ کا میدان)

ہِپوڈروم جو کہ بازنطینی دور میں بہت زیادہ رقبہ پر مشتمل تھا، سلطان احمد سکوائر میں واقع ہے۔ شمشیر زنی کے ذریعے جنگ اور جنگلی جانوروں کی لڑائی جو کہ عیسائیت کی آمد کے ساتھ ہی ختم ہوگئیں تھیں، کے انعقاد کی بجائے ایک ہپوڈروم تعمیر کیا گیا جہاں گھوڑوں کی دوڑ اور کھیلوں کی دیگر سرگرمیوں کا انعقاد ہوتا تھا۔ تھیوڈوسس کے مینار، مجسمے اور گھوڑوں کی مدد سے کھینچے جانے والے چھکڑے جو کہ عظیم ہِپوڈرم کی باقیات میں سے ہیں اور جو کہ چوتھی صدی عیسوی میں بیضوی شکل میں ہوا کرتی تھی، اب بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ بازیلیکا کے داخلی مقام پر چار گھوڑوں کا مجسمہ جو کہ محفوظ رکھنے کی غرض سے دوبارہ بنایا گیا ہے، اب بھی موجود ہے۔ اگرچہ ہِپوڈرم اب ایک ہموار اور مربع شکل کی جگہ ہے لیکن اس کے گرد موجود دیواریں اب بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ ہپوڈرم کے تین لمبنے میناروں کی باقیات اب بھی سلطان احمد سکوائر پر موجود ہیں۔ جرمن فاؤنٹین، ایک تحفہ جو کہ عثمانی دور کے سلطان کو جرمنی کے قیصر ولہیلم دوم کی طرف سے دیا گیا تھا، اب بھی سکوائر (چوک) پر موجود ہے۔

basilica_cistern_title

بازیلیکا سسٹرن پانی کا ایک بہت بڑا حوض (تالاب) ہے۔ یہ حوض پانچویں صدی میں پہلے بازنطینی بادشاہ جسٹینی اینس کی طرف سے اس علاقے میں پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ حوض تک رسائی کے لیے نیچے جاتی ہوئی 52 سیڑھیوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس میں 336ستون ہیں جو سنگِ مرمر کے بنے ہوئے ہیں اور پانی سے ان کی اونچائی 9 میٹر ہے۔ انہی ستونوں کی وجہ سے اس جگہ کو لوگ بازیلیکا محل بھی کہتے ہیں۔ دو میناروں کے نیچے دو میڈوسا ہیڈز (سر جن پر بالوں کی جگہ سانپ بنے ہوئے ہیں)، رومن دور کا شاہکار ہیں اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پتھر میں تبدیل کردیے گئے تھے۔ بازیلیکا حوض میں موسیقی اور روشننی اس کے پُر اسرار ماحول کو مزید جِلا بخشتی ہیں۔ جب آپ یہاں آتے ہیں تو اپنی کسی خواہش کے حصول کے لیے مچھلیوں کو خوراک یا حوض میں لوہے کا سکہ پھینک سکتے ہیں۔

نیلی مسجد

یہ مسجد 1935 میں عثمانی دور کے سلطان احمد کے حکم پر تعمیر کی گئی تھی۔ یہ مسجد جو کہ تب اس شہر کا مرکز رہی اور سب سے اہم مسجد تھی، اب بھی ان لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے جو اس کی شان وشوکت کو دیکھتے ہیں۔ اس کی عمارت کا شاندار فنِ تعمیر آج بھی اپنا ثانی نہیں رکھتا اور اس کے مقام اور پس پردہ کہانی کی وجہ سے زیادہ لوگ اسے دیکھنے آتے ہیں۔ عثمانی سلطنت میں یہ پہلی اور واحد ایسی مسجد تھی جو چھ میناروں پر مشتمل تھی۔ مرکزی گنبد اس مسجد کا سب سے شاندار جُزو ہے جس کی اونچائی 43 میٹر جب کہ اس کا قُطر 23.5میٹر ہے۔ نیلی مسجد کی تعمیر میں حیا صوفیہ کے فن تعمیر کو ملحوط خاطر رکھا گیا۔ حیا صوفیہ بازنطینی اور عثمانی فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ کدال جو کہ سلطان کی طرف سے اس کی بنیاد رکھنے کے لیے استعمال کی گئی تھی، اب ٹاپکاپی محل میں نمائش کے لیے رکھی ہوئی ہے۔ مسجد کے داخلی مقام پر جوتے اتار کر اس مقصد کے لیے بنائے گئے خصوصی خانوں میں رکھے جاتے ہیں اور خواتین کو سر ڈھانپنے کے لیے شالیں (چادریں ) مہیا کی جاتی ہیں۔

topkapi_palace_title

ٹاپکاپی محل ریاست کا انتظامی مرکز اور دنیا کی سب سے بڑی سلطنت جو سلطان محمد فاتح کے بعد 400 سال تک رہی، کے حکمرانوں کی رہائش رہا۔ ٹاپکاپی محل 700,000مربع میٹر کے وسیع رقبے پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا شمار دنیا کے مشہور محلاتی عجائب گھر میں ہوتا ہے۔ ٹاپکاپی محل کے گرد سورے سلطان اور مشرقی رومن دور کی دیواریں موجود ہیں۔ یہ دیواریں پورے تاریخی جزیرہ نما علاقے کے گرد موجود ہیں۔ ٹاپکاپی محل سلطنت عثمانیہ کا پہلا محل ہے۔ باسفورس اور گولڈن ہارن سے دیکھا جائے تو استنبول کی اس شاندار تاریخی عمارت کا انتہائی دلکش نظارہ ملتا ہے۔ ٹاپکاپی محل جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے مقامات میں شمار ہوتا ہے، کو 1924 میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے عجائب گھر میں تبدیل کردیا۔ اس محل میں انتہائی قیمتی تاریخی اشیا اور نوادرات موجود ہیں۔ ہم اس کو دیکھنے کے لیے آنے والوں بھر پور انداز میں تجویز کرتے ہیں کہ وہ ٹریژر روم (خزانے کے کمرے) کا دورہ لازمی کریں تاکہ وہ سلطنت عثمانیہ کی تاریخ سے واقع ہوسکتیں۔ وہاں انہیں اس دور کے سلاطین کے ملبوسات، حرم اور اسلام کی مقدس قدیم اشیا دیکھنے کو ملیں گی۔

مصری (سپائس) بازار

مصری بازار آنے والوں کو اپنے صوفیانہ ماحول کے ذریعے ایک ناقابل یقین کہانی پیش کرتا ہے اور یہ ضلع ایمنونو کی پہچان ہے۔ مصری بازار اپنے محل وقوع اور اشیاء کی انواع و اقسام کی وجہ سےہر عمر کے ایسے لوگوں کےلیے جاذبیت رکھتا ہے جو خریداری کرنا چاہتے ہیں۔ اس کا شمار آج کے پُر رونق بازاروں میں ہوتا ہے اور وہ افراد جو کی سیر کو آتے ہیں ان میں سے زیادہ تر اس بازار سے خریداری لازمی کرتے ہیں۔ اس بازار کومصری بازارکا نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی تعمیر مصر سے آنے والے مصالحہ جات اور دیگر اشیا پر لاگو ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کی گئی۔ یہ بازار انگریزی حرف L کی طرز پر تیار کیا گیا اور اس کے چار بڑے اور دو چھوٹے دروازے ہیں۔

گرینڈ بازار استنبول میں اہم تجارتی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ اس بازار میں یومیہ 300,000 تا 500,000 لاکھ افراد آتے ہیں۔ آنے والے افراد کی تعداد کا انحصار موسم پر ہوتا ہے۔ یہ بازار خریداری کرنے کو پسند کرنے والے افراد کو ایک تاریخی ماحول فراہم کرتا ہے جہاں انہیں ہر قسم کی اشیاء دستیاب ہیں۔ یہ بازار تاریخی جزیرہ نما کے مرکز میں 60 گلیوں کی طرف کھلتا ہے اور ایک بڑی اور پیچیدہ بھول بھلیوں کی طرح ہے اور اس کے 11گیٹ ہیں۔ اس بازار میں 3000 سے زائد دکانیں ہیں جہاں ثقافت اور خریداری دونوں ایک ساتھ دیکھنے کو ملتی ہیں۔ گرینڈ بازار بازنطینی دور سے وجود رکھتا ہے اور دنیا میں خریداری کے سب سے بڑے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کا کل رقبہ 31000 مربع میٹر ہے اور اس کی عمارت انتہائی شاندار تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔

grand_bazaar_text

گلہانه پارک

یہ پارک سارے برنُو اورسلطان احمد کے درمیان واقع ہے۔ یہ استبول کے قدیم پارکوں میں سے ایک ہے۔ گُلہین (گُل خانہ) کا نام اس حقیقت سے اخذ کیا گیا کہ عثمانی دور میں ٹاپکاپی محل کو ایک بیرونی باغ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا جس میں گلاب کے پھول ہوتے تھے۔ یہ پارک ایک ایسی جگہ کے طور پر مشہور ہے جہاں خلافت عثمانیہ کو اجاگر کرنے کے لیے کھیلوں کے مقابلوں اور تفریحی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ گلہانه پارک ترکوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں تنظیمات کے احکامات/اصلاحات پڑھی جاتی ہیں۔ گلہانه پارک کا شمار کے معروف اور بڑے پارکوں میں ہوتا ہے۔ پارک جو کہ ایک منفرد محل وقوع رکھتا ہے اور جہاں سے آپ استنبول کا منفرد نظارہ کرسکتے ہیں، میں تیسری صدی عیسوی کا گاتھ میناراور کینڈی ایوینیو موجود ہے. آپ بڑے سایہ دار درختوں کے نیچے سوسکتے ہیں۔ آپ اس پارک تک پٹڑی دار راستے کے ذریعے با آسانی پہنچ سکتے ہیں اور ٹھنڈک سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

منفرد تجربہ کے لیے اپنی جگہ (کمرہ) بُک کروائیں

چیک ان
SuMoTuWeThFrSa
چیک آؤٹ
SuMoTuWeThFrSa
شخص
1
بچہ
0
Istanbul Hagia Sophia
Istanbul Dolmabahce Sarayi
Istanbul Haydarpaşa Tren Gari
Istanbul Sultan Ahmet Camii

استنبول میں کیا کچھ کیا
جاسکتا ہے؟

رومن اور بازنطینی فن تعمیر کا شاہکار زیادہ تر مقامات تاریخی جزیرہ نما علاقہ (ہسٹاریکل پیننسولا) میں واقع ہیں۔ فتح شہر کا اندرون سلطنت عثمانیہ میں بنی عمارات سے مزین ہے۔ سلطان احمد؛ ٹاپکاپی محل، حاجیہ سوفیہ، ںیلی مسجد، بازیلیکا سسٹرن اور ہِپوڈروم انمول یادوں کا ذریعہ بنتے ہیں۔

شہنشاہ قسطنطین نے بازنطین کے دارالخلافہ کے طور پر اس جگہ کا انتخاب کیا۔ اس شہر کی چابی یہاں سلطان محمد فاتح کو دی گئی تھی۔ سلطنتوں کی شہنشاہت، سلطانوں کے راج اور فسادات کی ابتدائی تحریکیں تاریخی جزیرہ نما سے شروع ہوئیں۔ صدیوں سے دنیا کی مختلف اقوام ہمیشہ سے اس سرزمین کی ملکیت کا خواب دیکھتی رہی ہیں۔