استنبول کا سپائس بازار جس کا شمار ترکی کے اہم بازاروں میں ہوتا ہے، نیو مسجد کمپلیکس کی تاریخی عمارت میں واقع ہے۔ آج، نہ صرف مصالحہ جات اور ادویات بلکہ جیولرز (سناروں) اور تحائف کی دکانیں بھی موجود ہیں۔ اس بازار کے کل چھ داخلی دروازے ہیں اور یہ انگریزی حرف L کی شکل کا ہے۔
مسجد جو کہ ولیدِ سلطان مسجد کے طور پر بھی جانی جاتی ہے ، ایک ایسی مسجد ہے جو سلطنت عثمانیہ کے دوران طویل ترین دورانیہ میں مکمل ہوئی۔ اپنے شاندار طرز تعمیر کی وجہ سے یہ مسجد آنکھوں کو خیرہ کردیتی ہے اور وسیع صحن کی حامل ہے۔ مسجد کے اندرونی حصہ کو فیروزی، نیلے اور سفید رنگ کے نقش و نگار اور اِزنک ٹائلوں سے سجایا گیا ہے۔ یہ عمارت جو کہ عثمانی دور کے ابتدائی فنِ تعمیر کی وجہ سے توجہ حاصل کرتی ہے، میں صحن، ہسپتال، مدرسہ اور ترکش باتھ شامل ہیں۔
پی ٹی ٹی میوزیم
گلہانه پارک جو کہ ترکی کے اہم ثقافتی مقامات میں سے ایک ہے اور سلطنت عثمانیہ کے آخری سالوں کی علامت ہے، لوگوں میں سارےبرنو پارک کے طور پر بھی مشہور ہے۔ 1912 میں اسے پارک میں تبدیل کیا گیا تھا۔
گلہانه پارک ٹاپکاپی محل کے باغوں میں سے ایک باغ تھا جو مختلف پھولوں سے بھر پور تھا۔ اس پارک نےتاریخ میں بہت سے اہم واقعات دیکھے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسی جگہ کے طورپر بھی یاد رکھا جاتا ہے جہاں تنظیمات کے احکامات/اصولوں کو پڑھا جاتا ہے۔ یہ پارک جہاں تاریخی طور پر بہت سے واقعات وقوع پذیر ہوئے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سلطان عبدالمجید نےاصلاحی احکامات جو گلہانے ہیٹ-شیریفی کے طور جانے جاتے ہیں، پڑھے تھے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہاں 1926میں پہلی بار اتاترک کا مجسمہ بنایا گیا تھا۔ ایک اور تاریخی واقعہ یہ ہے کہ مصطفیٰ کمال اتاترک نے 24 نومبر 1928کو یہاں لاطینی حروف تہجی متعارف کرائے اور پہلا سبق پڑھایا۔